اسلامی تحریک مزاحمت "حماس" کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ نے ایک مرتبہ پھر واضح کیا ہے جب تک غزہ کی پٹی پر آٹھ سال سے مسلط معاشی ناکہ بندی کا خاتمہ اور غزہ کے ساحل پر ایک بندرگاہ نہیں بنائی جاتی مجاھدین اسرائیل کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ اگر اسرائیل غزہ کی معاشی ناکہ بندی کا خاتمہ نہیں کررہا اور ہم سے جنگ بندی میں توسیع کا مطالبہ بھی کررہا ہے تو یہ ہماری مظلوم قوم کے ساتھ ایک مذاق اور دھوکہ ہے۔ فلسطینی عوام قربانیاں دے رہے ہیں، مزید بھی دینے کو تیار ہیں لیکن اپنے دیرینہ مطالبات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
ترجمان نے کہا کہ ہم نے ناجائز مطالبات پیش نہیں کیے ہیں کہ وہ مانیں نہ جاسکیں۔ ان کے لیے مذاکرات کی ضرورت ہرگز نہیں کیونکہ یہ مطالبات دراصل بنیادی انسانی حقوق ہیں۔ عالمی برادری انہیں تسلیم کرچکی ہے۔ ہم قاہرہ میں بیٹھے اس مذاکراتی وفد سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس شرط پر جنگ بندی میں توسیع کرے کہ اسرائیل غزہ کی ناکہ بندی مکمل طور پر ختم کردے۔ ہمارے دو بنیادی مطالبات ہیں۔ اول یہ کہ
اسرائیل غزہ کا معاشی محاصرہ مکمل طور پر ختم کردے دوسرا غزہ کے ساحل پر ایک بندرگاہ کی تعمیر کی اجازت دی جائے تاکہ غزہ کے عوام سمندر کے راستے آزادانہ سفر کرسکیں۔
ترجمان نے کہا کہ ہم نے قاہرہ میں مذاکرات کے لیے بھیجے وفد کو بھی کہہ رکھا ہے کہ وہ اسرائیل کی طرف سے ایسی کوئی شرط قبول نہ کرے جس سے فلسطینیوں کے بنیادی انسانی حقوق متاثر ہوں۔ مذاکرات کامیاب نہیں ہوتے تو بے شک نہ ہوں لیکن ہم اپنے حقوق سے دستبردار نہیں ہوںگے۔ مزاحمتی اور عسکری تنظیمیں اپنے مطالبات دوسرے طریقے سے منوانے کی پوری صلاحیت رکھتی ہیں۔ پھرفیصلہ میدان میں ہوگا۔
القسام بریگیڈ کے ترجمان نے اسرائیل کو خبردار کیا کہ وہ غزہ کی پٹی کا محاصرہ ختم کردے ورنہ اس کے حلاف پورے فلسطین میں طویل جنگ شروع کی جائے گی۔ اگر جنگ دوبارہ چھڑتی ہے تو اسرائیل میں نظام زندگی مفلوج کرکے رکھ دیا جائے گا۔ صہیونی ریاست کے تمام ہوائی اور فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔ ایک ماہ تک جاری جنگ کے دوران مجاھدین نے بن گوریون ہوائی اڈے پر حملے کرکے دشمن کو یہ بتا دیا ہے کہ ہم طویل اور وسیع تر جنگ لڑنے کی صلاحیت رکھتے اور دشمن کو اس کے گھر میں نقصان پہنچانے کی استعداد رکھتے ہیں۔